امریکہ کے نئے محصولات پر کینیڈا، چین اور میکسیکو کا شدید ردعمل: تجارتی کشیدگی میں اضافہ
وائرلخبریں


امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ کینیڈا اور میکسیکو سے آنے والی درآمدات پر 25 فیصد اور چین سے آنے والی مصنوعات پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق، یہ اقدام غیر قانونی تارکین وطن اور زہریلی ادویات، خاص طور پر فینٹینائل، کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ضروری سمجھا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اقدامات ان کی انتخابی مہم کے دوران کیے گئے وعدوں کا حصہ ہیں اور ان کا فرض ہے کہ وہ امریکی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ اس حکم نامے میں کینیڈا کے توانائی کے شعبے کو استثنیٰ فراہم کیا گیا ہے، جس کے تحت مخصوص توانائی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف مقرر کیا گیا ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ اگرچہ کینیڈا کو یہ اقدام پسند نہیں آیا، لیکن ملک جوابی اقدامات کے لیے تیار ہے۔ ٹروڈو نے کہا کہ انہوں نے اپنی کابینہ کے ساتھ اس معاملے پر مشاورت کی ہے اور جلد ہی میکسیکو کے صدر سے ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں۔ چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے مزید کہا کہ چین کا موقف ٹیرف کے حوالے سے مستقل ہے اور ایسے اقدامات نہ تو چین کے مفاد میں ہیں نہ ہی امریکہ یا دنیا کے دیگر ممالک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔ اسی دوران، میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے اعلان کیا کہ میکسیکو جلد ہی امریکی محصولات سمیت دیگر جوابی اقدامات کا آغاز کرے گا تاکہ ملک کے اقتصادی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ان نئے ٹیرفز کے نفاذ سے امریکی صارفین پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور متعدد درآمد شدہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ممکن ہے، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت پر طویل مدتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ یہ فیصلہ بین الاقوامی تجارتی نظام میں ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں کینیڈا، چین اور میکسیکو کے ردعمل اور ممکنہ جوابی اقدامات کی روشنی میں عالمی معیشت پر اثرات دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔

