امریکا میں آن لائن غیر قانونی مواد شیئر کرنے پر 10 منٹ کے اندر کارروائی کا دعویٰ؟

دلچسپ اور عجیب

1/11/20251 منٹ پڑھیں

امریکا میں آن لائن غیر قانونی مواد شیئر کرنے پر 10 منٹ کے اندر کارروائی کا دعویٰ درست نہیں۔

پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (P@SHA) کے چیئرمین، سجاد مصطفیٰ سید نے حکومت پاکستان کے فائر وال نصب کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں بھی ایسا ہی نظام موجود ہے۔ ان کے مطابق، اگر کوئی ”غیر قانونی مواد“ شیئر کرے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے 10 منٹ میں کارروائی کرتے ہیں اور فرد کے دروازے تک پہنچ جاتے ہیں۔

تاہم، یہ دعویٰ حقیقت کے برعکس ہے۔

امریکا میں مقیم ڈیجیٹل حقوق کے کارکن اور قانونی ماہر وویک کرشنا مورتی نے اس دعوے کو "سراسر جھوٹ اور مضحکہ خیز" قرار دیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ امریکا میں ایسا کوئی نظام موجود نہیں جو آن لائن سرگرمیوں کی رئیل ٹائم نگرانی کرے یا فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو متحرک کرے۔

امریکا میں آزادیٔ اظہار کو First Amendment کے تحت آئینی تحفظ حاصل ہے، اور صرف محدود قسم کے مواد کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے، جیسے انتہائی فحش مواد، غیر قانونی کارروائی پر اکسانا، انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کی خلاف ورزی، ہتک عزت، اور پرائیویسی کی خلاف ورزی۔

وویک کرشنا مورتی کے مطابق، اگر کسی نجی فرد کو آن لائن مواد ہٹوانا ہو تو پہلے عدالت سے حکم لینا ضروری ہے۔ امریکا میں قانونی عمل کا ایک مضبوط درجہ موجود ہے، اور ایسا کوئی مانیٹرنگ سسٹم نہیں ہے جو پولیس کو 10 منٹ کے اندر کارروائی کے لیے متحرک کرے۔

یہ تصور کہ پولیس کسی کے دروازے پر چند منٹ میں پہنچ جائے گی، غیر حقیقی اور زمینی حقائق کے برعکس ہے۔ سجاد مصطفیٰ سید کا یہ دعویٰ کہ امریکا میں ایسا نظام موجود ہے، غلط اور بے بنیاد ہے۔