دمشق کی مسجد میں بھگدڑ سے 4 افراد ہلاک، مفت کھانے کی تقسیم کی وجہ سے حادثہ

خبریں

1/11/20251 منٹ پڑھیں

دمشق کی مسجد میں بھگدڑ سے 4 افراد ہلاک، مفت کھانے کی تقسیم کی وجہ سے حادثہ

شام کے دارالحکومت دمشق میں اموی مسجد میں مفت کھانے کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ 16 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ افسوسناک واقعہ جمعے کے روز پیش آیا جب مسجد میں ایک تقریب کے دوران لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی تھی۔ شام کی سرکاری نیوز ایجنسی صنعا کے مطابق، دمشق کے ہیلتھ ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اکرم معتوق نے اس حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بزرگ افراد بھی شامل ہیں۔

مفت کھانے کی تقسیم کے دوران حادثہ
ایک فوٹوگرافر نے اے ایف پی کو بتایا کہ مسجد کے قریب ایک بہت بڑا ہجوم جمع تھا کیونکہ وہاں مفت کھانا تقسیم کیا جا رہا تھا۔ بھگدڑ کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے کے اوپر گر گئے اور کئی افراد زخمی ہو گئے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ انہیں ایک بزرگ خاتون کی لاش دکھائی دی جس کے چہرے سے خون بہ رہا تھا۔

سوشل میڈیا پر ویڈیو کا اثر
یہ حادثہ ایک سوشل میڈیا کی مشہور شخصیت، یوٹیوبر شیف ابو عمر کے مفت کھانے کی تقسیم کی ویڈیو کے بعد پیش آیا۔ ابو عمر نے اس سے قبل اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اموی مسجد میں کھانا تقسیم کرنے کی تیاریوں کی ویڈیو پوسٹ کی تھی۔ ابو عمر کا استنبول میں ایک ریستوران ہے اور وہ اکثر اس طرح کے فلاحی کام کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ کا دورہ
اس حادثے سے کچھ گھنٹے پہلے، اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے مسجد کا دورہ کیا تھا، تاہم وہ اس واقعے کے وقت وہاں موجود نہیں تھے۔

حکام کا بیان
دمشق کے گورنر مہر مروان نے بھی اس حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہجوم کی کچلے جانے کا واقعہ ایک تقریب کے دوران پیش آیا۔ انہوں نے بتایا کہ واقعہ کے بعد امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی تھیں اور زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

سیاسی و سماجی تنقید
یہ حادثہ شام میں ایک اور فلاحی اقدام کے دوران پیش آیا تھا جس پر سیاسی اور سماجی حلقوں کی طرف سے تنقید کی جا رہی ہے۔ مفت کھانے کی تقسیم اور لوگوں کا بے قابو ہجوم ایک سنگین مسئلہ بن گیا، جس کی وجہ سے اس قسم کے مزید حادثات کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔