حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکرات خطرے میں: پی ٹی آئی کا اصل فیصلہ سازوں کی شمولیت پر اصرار
خبریںFEATURED


رپورٹ کے مطابق، حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان جاری مذاکرات مشکلات کا شکار ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ تقریباً دو ہفتوں کے مذاکرات کے بعد، پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ معاہدے کو کسی بھی ابہام سے پاک رکھنے کے لیے اصل فیصلہ سازوں کو مذاکراتی عمل میں شامل کیا جائے۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور مذاکراتی کمیٹی کے رکن اسد قیصر نے، اسٹیبلشمنٹ کا نام لیے بغیر، حکومت پر زور دیا کہ وہ ان ’اسٹیک ہولڈرز‘ کو مذاکرات میں شامل کرے جن کے پاس حقیقی اختیارات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان فیصلہ سازوں کی سوچ اور مؤقف تاحال سامنے نہیں آیا۔
ڈان نیوز کے پروگرام میں میزبان نادر گورمانی سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا، "حقیقی فیصلے ان لوگوں کو کرنے ہیں جنہوں نے موجودہ حکومت تشکیل دی ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت کو اس معاملے پر غور کرنے کے لیے وقت دیا ہے۔
یہ مؤقف نیا نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی پی ٹی آئی نے بارہا حکومت کی مذاکراتی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے اصرار کیا تھا کہ وہ ’فارم 47 حکومت‘ کے بجائے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرے گی۔
اسد قیصر نے یہ بھی خبردار کیا کہ اگر حکومت نے پی ٹی آئی کی کمیٹی کو عمران خان تک بلا تعطل رسائی فراہم نہ کی تو مذاکرات کا بائیکاٹ کیا جا سکتا ہے۔
حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن تاحال ایسا نہیں کیا گیا، جس سے مذاکراتی عمل متاثر ہو سکتا ہے۔
اسد قیصر نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی محض سہولت کار کا کردار ادا کر رہی ہے اور کسی معاہدے کی منظوری کا حتمی اختیار صرف عمران خان کے پاس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت نے عمران خان اور دیگر قید رہنماؤں سے ملاقاتوں کے لیے سہولت فراہم نہ کی تو پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کو تحلیل کر دے گی۔
حکومتی کمیٹی کے رکن اور پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے اس مطالبے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کے لیے تیار ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے کچھ مطالبات، خاص طور پر 9 مئی کے واقعات سے متعلق، اسی سے جڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر فوج سے بات چیت کی جائے گی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حکومتی ٹیم فوج سے بات کرے گی یا فوج کو مذاکرات میں شامل کرے گی، تو راجہ پرویز اشرف نے کہا، "فوج ہماری ہے، کوئی بیرونی طاقت نہیں۔ یہ حکومت کا حصہ ہے اور تمام معاملات پر مشترکہ موقف اپنانا ضروری ہے۔"