کھو کھو ورلڈ کپ 2025: ہندوستان نے پاکستانی ٹیم کو ویزا نہ دیا
وائرلکھیل


’کھو کھو‘ ورلڈ کپ: پاکستان ٹیم کو ویزہ نہ ملنے کے باعث حصہ نہ لے سکی
14 جنوری 2025 کو انڈیا کے دار الحکومت میں ’کھو کھو‘ ورلڈ کپ کا آغاز ہوا، جس میں 23 ممالک کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ پاکستان کی ٹیم کو انڈیا کی جانب سے ویزے نہ ملنے کے باعث یہ عالمی ایونٹ چھوڑنا پڑا۔
ورلڈ کپ کی تفصیلات
13 جنوری سے 19 جنوری تک جاری رہنے والے اس ایونٹ میں مردوں کے 20 اور خواتین کے 19 ایونٹس میں حصہ لے رہے ہیں۔ انڈیا نے افتتاحی میچ میں نیپال کو 42 کے مقابلے میں 37 پوائنٹس سے شکست دی۔
سدھانشو متل، کھو کھو فیڈریشن آف انڈیا کے صدر، نے اس ورلڈ کپ کے انعقاد میں اہم کردار ادا کیا اور اس کھیل کو دنیا بھر میں فروغ دینے کے لیے اس میں شریک ممالک میں کوچز بھیجے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کھو کھو کھیل میں جوش، حکمتِ عملی، اور پھرتی کی اہمیت ہے، جس کی وجہ سے یہ کھیل مقبول ہو رہا ہے۔
ورلڈ کپ کی مقبولیت میں اضافہ
کھو کھو ورلڈ کپ کے انعقاد سے اس کھیل کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ اس کھیل کے برانڈ ایمبسڈر بالی وڈ اداکار سلمان خان ہیں، جنہوں نے اس کھیل کو عالمی سطح پر متعارف کرایا۔
پاکستان کا حصہ نہ بننا
پاکستان کی ٹیم نے اس ایونٹ میں شرکت کی تیاری کی تھی مگر انڈیا کی جانب سے ویزے جاری نہ کیے جانے کے باعث وہ حصہ نہ لے سکی۔ اس مسئلے نے کھلاڑیوں اور شائقین کو مایوس کیا ہے۔
کھلاڑیوں کی تربیت اور مشن
کھیل کے عالمی سطح پر مقبول ہونے کے بعد کھلاڑیوں کو جدید تربیتی طریقوں اور سائنسی طریقے سے تیار کیا جا رہا ہے۔ انڈیا کی خواتین ٹیم کی سابق کپتان نسرین شیخ نے بتایا کہ اس مرتبہ کھلاڑیوں کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
مستقبل کے امکانات
ورلڈ کپ کے منتظمین کا خواب ہے کہ یہ کھیل 2030 تک ایشین گیمز اور 2032 تک اولمپکس میں شامل ہو جائے۔ کھو کھو اب 55 ممالک میں کھیلا جاتا ہے اور اگلے برس تک اس کے کھیلنے والے ممالک کی تعداد 90 تک پہنچنے کی امید ہے۔
انڈیا کی مردوں کی ٹیم کے کوچ اشوینی کمار کا ماننا ہے کہ انڈیا اس ایونٹ کی فیورٹ ٹیم ہے۔
’کھو کھو ہمارا مقامی کھیل ہے جبکہ دوسرے ممالک نے ابھی اسے کھیلنا جس کی وجہ سے ہم ان سے تھوڑا آگے ہیں۔ دیکھنا ہوگا کہ ورلڈ کپ میں ہم کہاں کھڑے ہیں۔‘
تاہم ان کی نظر میں انگلینڈ اور نیپال کی ٹیمیں چیلنج ثابت ہو سکتی ہیں۔ ’یہ دونوں ٹیمیں کافی مضبوط ہیں خاص طور پر نیپالی ٹیم۔‘
سدھانشو متل کے مطابق امریکہ، ارجنٹینا، برازیل، پیرو، جنوبی افریقہ، گھانا، کینیا، یوگنڈا، جرمنی، ہالینڈ، پولینڈ، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، جنوبی کوریا، ملائیشیا، انڈونیشیا، ایران، بھوٹان، نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی ٹیمیں ورلڈ کپ میں حصہ لے رہی ہیں۔