کرم:بگن واقعے پر خیبرپختونخوا حکومت کا بڑا اقدام: ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان
خبریںFEATURED


خیبرپختونخوا حکومت نے ضلع کرم کے علاقے لوئر کرم میں پیش آنے والے افسوسناک بگن واقعے پر فوری اور سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس واقعے میں پولیس، ایف سی، اور دیگر اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ حکومت نے ہنگامی اجلاس طلب کرتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا اور فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے کے ساتھ ساتھ ملزمان کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کیے۔
بگن کے علاقے میں ڈپٹی کمشنر کرم اور سیکیورٹی اہلکاروں پر اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ علاقے میں بحالی کے کام کے معائنے کے لیے موجود تھے۔ فائرنگ کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر سمیت چھ افراد زخمی ہوئے، جن میں تین راہ گیر، ایک ایف سی اہلکار، اور ایک پولیس افسر شامل ہیں۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب چند روز قبل مقامی قبائل اور حکومتی نمائندوں کے درمیان امن معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت علاقے میں کشیدگی کو کم کرنے اور امن و امان بحال کرنے کا عزم کیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت رات گئے ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں اعلیٰ حکام، بشمول چیف سیکریٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے اور ان کی فوری گرفتاری کو یقینی بنایا جائے۔ کسی بھی دہشت گرد یا ان کے معاونین کو رعایت نہیں دی جائے گی اور دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے ان کے سروں کی قیمت مقرر کی جائے گی۔
واقعے کے بعد وزیر اعلیٰ نے سی ایم ایچ پشاور کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے زخمی ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ اور دیگر متاثرین کی عیادت کی۔ انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور طبی عملے کو ان کے مکمل علاج کی ہدایت کی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بگن کے علاقے میں پہلے بھی مسلح جھڑپیں ہو چکی ہیں، جن میں کئی جانیں ضائع ہوئیں۔ حالیہ امن معاہدے کے بعد حالات میں بہتری کی امید کی جا رہی تھی، لیکن اس واقعے نے دوبارہ کشیدگی کو ہوا دی۔
حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ علاقے میں امن و امان کی بحالی اس کی اولین ترجیح ہے۔ فائرنگ میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی، اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ بگن واقعہ خیبرپختونخوا میں امن کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، لیکن حکومت نے اپنی حکمت عملی سے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی قسم کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گی۔ سخت اقدامات اور فوری کارروائی اس عزم کا ثبوت ہیں کہ امن و امان بحال کرنا ریاست کی اولین ترجیح ہے۔