موبائل فون کی قیمتوں میں 30 فیصد کمی، سیلز ٹیکس کے باعث معمولی اضافہ: موبائل فون مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کا دعویٰ

کاروبارخبریں

1/5/20251 منٹ پڑھیں

black smartphone beside pen
black smartphone beside pen

موبائل فون مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن نے حالیہ بیانات میں موبائل فونز کے مہنگے ہونے کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مقامی سطح پر تیار ہونے والے موبائل فونز کی قیمتوں میں 30 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔ ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین مظفر پراچہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران تفصیلات فراہم کیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ چند ماہ قبل امپورٹ بند ہونے کے سبب موبائل فونز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا، لیکن امپورٹس کی بحالی کے بعد قیمتیں دوبارہ کم ہو گئی ہیں۔ مظفر پراچہ نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان میں 2.5 کروڑ موبائل فونز تیار کیے گئے ہیں، جو مقامی مینوفیکچرنگ کی صلاحیت میں نمایاں اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

مظفر پراچہ نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی جانب سے موبائل فونز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے کمپنیوں کو قیمتوں میں معمولی اضافہ کرنا پڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ سیلز ٹیکس عائد ہونے سے کمپنیاں مالی دباؤ کا شکار ہیں، لیکن اس کے باوجود موبائل فونز کی قیمتیں مجموعی طور پر کم ہیں۔

انہوں نے برآمدات کے حوالے سے ایک اہم تجویز پیش کی کہ اگر پاکستان موبائل فونز کو برآمد کرنا شروع کر دے تو اس سے نہ صرف مقامی صنعت کو فروغ ملے گا بلکہ موبائل فونز کی قیمتیں مزید کم ہو جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلے تین سے چار سال کے دوران پاکستان 10 سے 15 ارب ڈالر کے موبائل فونز برآمد کر سکتا ہے، جو ملکی معیشت کے لیے ایک بڑی کامیابی ہو گی۔

مظفر پراچہ نے حکومت سے اپیل کی کہ موبائل فون انڈسٹری کو برآمدات کے لیے سپورٹ فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک منظم حکمت عملی کے ذریعے پاکستان موبائل فون برآمدات کو بڑھا سکتا ہے، جس کا اثر نہ صرف ملکی معیشت پر مثبت ہوگا بلکہ عوام کے لیے بھی کم قیمت اور معیاری موبائل فونز کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ موبائل فون انڈسٹری میں برآمدات کی جانب پیش رفت سے ملک کو زرمبادلہ کی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہو گا، اور یہ اقدام پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔