پاکستان میں خشک سالی کا خدشہ: محکمہ موسمیات کی وارننگ

خبریں

1/22/20251 منٹ پڑھیں

پاکستان میں کم بارشوں کی وجہ سے خشک سالی کے خطرات سنگین صورت اختیار کر سکتے ہیں۔ محکمہ موسمیات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، رواں سال ملک بھر میں معمول سے 52 فیصد تک کم بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں، جبکہ یکم ستمبر 2024 سے 15 جنوری 2025 کے دوران بارشوں کی شرح معمول سے 40 فیصد کم رہی ہے۔ یہ صورتحال ملک کے مختلف علاقوں میں پانی کی قلت اور زرعی شعبے پر منفی اثرات کا باعث بن سکتی ہے۔

بارشوں کی کمی اور اس کے اثرات
ماہرین کے مطابق بارشوں کی کمی کا براہِ راست اثر زیر زمین پانی کی سطح پر پڑ رہا ہے، جس کے نتیجے میں زرعی پیداوار متاثر ہو سکتی ہے۔ پانی کی قلت سے گندم، چاول، اور دیگر اہم فصلوں کی پیداوار میں کمی کا خدشہ ہے، جو غذائی قلت کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، شہری اور دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کی دستیابی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

خشک سالی کے خطرات
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ اگر مستقبل میں بارشوں کا سلسلہ شروع نہ ہوا تو ملک میں خشک سالی کے اثرات مزید شدت اختیار کر سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف زرعی شعبہ بلکہ دیگر معاشی سرگرمیاں بھی متاثر ہوں گی۔ خشک سالی سے زمین بنجر ہو سکتی ہے، جبکہ مویشیوں کے لیے چارہ اور پانی کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔

موسمیاتی تبدیلی کا کردار
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اس صورتحال کی ایک بڑی وجہ ہے۔ گلوبل وارمنگ اور غیر متوازن موسمی حالات کے باعث پاکستان میں بارشوں کی مقدار اور وقت متاثر ہو رہے ہیں۔ جنوبی ایشیا کے ممالک میں موسم سرما کی بارشیں زرعی نظام کے لیے اہم ہوتی ہیں، لیکن اس سال ان میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔

ممکنہ اقدامات
حکومتی سطح پر اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے فوری اور طویل مدتی منصوبے ترتیب دینا ضروری ہے۔ اس میں پانی کے ذخائر کی حفاظت، بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے منصوبے، اور زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، عوام میں پانی کے دانشمندانہ استعمال کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
خشک سالی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے حکومتی اور عوامی سطح پر مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں۔ اگرچہ یہ صورتحال پریشان کن ہے، لیکن بروقت منصوبہ بندی اور عمل درآمد کے ذریعے اس کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے طویل مدتی حکمت عملی اپنانا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔