کوئٹہ: کوئلے کی کان میں پھنسے چار کان کنوں کی لاشیں برآمد، 8 تاحال لاپتا

خبریں

1/12/20251 منٹ پڑھیں

کوئٹہ کے قریب کوئلے کی کان میں حادثے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ یونائیٹڈ کمپنی کی کوئلے کی کان میں جمعرات کی شام میتھین گیس بھر جانے کے باعث دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں کان منہدم ہو گئی اور 12 کان کن ہزاروں فٹ گہرائی میں پھنس گئے۔

ریسکیو ٹیموں نے شدید مشکلات کے باوجود کان کے ملبے سے چار کان کنوں کی لاشیں نکال لی ہیں۔ چیف انسپکٹر مائنز بلوچستان عبدالغنی نے تصدیق کی ہے کہ باقی آٹھ کان کنوں کے زندہ بچنے کے امکانات انتہائی کم ہیں۔

یہ حادثہ کوئٹہ سے 40 کلومیٹر دور سنجیدی کے علاقے میں پیش آیا۔ متاثرہ کان کن دو سے چار ہزار فٹ کی گہرائی میں پھنسے ہوئے ہیں، جبکہ ملبے کی موجودگی کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں شدید دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔

حادثے کا شکار ہونے والے 11 کان کنوں کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ سے ہے، جن میں بخت زمین، امان اللہ، ندیم اللہ، واحد زمان، اکبر اللہ، نعمان سعید، شفیع الرحمان، اظہرالدین، محمد مالک، عمر ولی، اور لقمان زادہ شامل ہیں۔ ایک کان کن، یار شاہ، کا تعلق مستونگ سے بتایا گیا ہے۔

ابتدائی طور پر کان کنوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ساتھیوں کو بچانے کی کوشش کی، لیکن مشینری نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات پیش آئیں۔ بعد ازاں، کوئٹہ سے مائنز انسپکٹریٹ اور پی ڈی ایم اے کی ٹیمیں طلب کی گئیں۔ تاہم، ملبے کی وجہ سے کان کے اندر داخل ہونے کا راستہ بند ہونے سے امدادی کام سست روی کا شکار رہا۔

پاکستان یونائیٹڈ ورکرز فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل پیر محمد کاکڑ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں، شہدا کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے، اور مستقبل میں ایسے حادثات کی روک تھام کے لیے ہیلتھ اینڈ سیفٹی کے اصولوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

کان کنوں کی زندگیاں بچانے کی آخری کوششیں جاری ہیں، تاہم حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ زندہ بچنے کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔