گیس کی پیداوار میں کمی سے ملکی معیشت کو بھاری نقصان

خبریںFEATURED

12/25/20241 منٹ پڑھیں

factories with smoke under cloudy sky
factories with smoke under cloudy sky

گیس کی پیداوار میں کمی سے ملکی معیشت کو بھاری نقصان

اسلام آباد: ملکی گیس کی پیداوار میں مسلسل کمی سے قومی معیشت کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے۔ حالیہ چار ماہ کے دوران ملک کو 194 ملین ڈالرز (تقریباً 53 ارب 37 کروڑ 40 لاکھ روپے) کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق، مقامی گیس کی پیداوار میں روزانہ 374 ایم ایم سی ایف ڈی کی کمی ہوئی، جس کے نتیجے میں قومی معیشت کو ہر ماہ 48 ملین ڈالرز (13 ارب 34 کروڑ 40 لاکھ روپے) کا نقصان ہو رہا ہے۔ مزید برآں، اگر اس کمی کو 329 ایم ایم سی ایف ڈی کی درآمدی آر ایل این جی کی لاگت سے موازنہ کیا جائے تو یہ لاگت 50 کروڑ ڈالرز (تقریباً 139 ارب روپے) تک پہنچ جاتی ہے۔

گیس کی کمی کا اثر صرف ایندھن تک محدود نہیں رہا بلکہ خام تیل کی پیداوار پر بھی پڑا، جس سے معیشت کو 5 ارب روپے کا نقصان ہوا اور قومی خزانے کو اضافی 20 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔

یہ اعداد و شمار حالیہ رپورٹس سے حاصل کیے گئے ہیں، جن میں یہ انکشاف ہوا کہ مقامی گیس کے کنویں بند کرکے ایل این جی کی درآمد کو ترجیح دی گئی۔ حکام نے اسپاٹ ایل این جی کارگو کی خریداری کو منصفانہ قرار دینے کے لیے اس اقدام کو جواز بنایا، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حکمت عملی معیشت پر مزید بوجھ ڈال رہی ہے۔

تاہم، حالیہ دنوں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسپاٹ ایل این جی کارگو نہ خریدنے کا فیصلہ کیا گیا، جو حکومتی پالیسی میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔

یہ صورتحال نہ صرف توانائی کے شعبے بلکہ مجموعی معیشت پر بھی گہرے اثرات ڈال رہی ہے۔ توانائی کے ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مقامی گیس کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، تاکہ درآمدات پر انحصار کم ہو اور معیشت کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔