حمل کے دوران خواتین کو بیماریوں کا سامنا کیوں ہوتا ہے؟
دلچسپ اور عجیب
حمل کے دوران خواتین کو بیماریوں کا سامنا کیوں ہوتا ہے؟
حمل کے دوران اکثر خواتین کو متلی اور قے کی شکایت ہوتی ہے، تاہم اس کے علاوہ بھی دیگر طبی پیچیدگیاں سامنے آتی ہیں۔ ان پیچیدگیوں کا سامنا کرنے والی خواتین میں سے بعض کو اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت بھی پیش آتی ہے۔
اہم وجوہات
حمل کے دوران خواتین کی بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ بچہ دانی سے پیدا ہونے والے ہارمونز ہیں، جن کی مقدار میں اضافہ ہونے سے متلی، قے اور دیگر مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ کچھ خواتین میں یہ حالت اتنی سنگین ہو سکتی ہے کہ انہیں ہسپتال میں داخل ہونا پڑتا ہے، جسے ہائپریمیسس گریویڈیرم کہا جاتا ہے۔
نئی تحقیق کا انکشاف
یونیورسٹی آف کیمبرج اور دیگر عالمی محققین کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس حالت کا تعلق جی ڈی ایف 15 نامی ہارمون کی مقدار سے ہے۔ جتنا زیادہ ہارمون پیدا ہوگا، اتنی زیادہ بیماری کی علامات ظاہر ہوں گی۔ تحقیق کے مطابق، وہ خواتین جن میں اس ہارمون کی مقدار کم ہوتی ہے، وہ حمل کے پہلے تین ماہ میں کم بیمار رہتی ہیں۔
حمل کے دوران بیماری کی شدت
حمل کے دوران ہائپریمیسس گریویڈیرم کا شکار خواتین کو دن میں کئی بار قے اور متلی کی شکایت ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وزن میں کمی اور پانی کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔ یہ حالت ماں اور بچے دونوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
ماں کے دماغی ریسیپٹر تک ہارمون کی رسائی کو روکنا
پروفیسر سر سٹیفن او کا کہنا ہے کہ اگر ہارمون کو ماں کے دماغی ریسیپٹر تک پہنچنے سے روکا جائے، تو اس سے بیماری کا علاج ممکن ہو سکتا ہے۔
سائنسدان اس موضوع پر مزید تحقیق کر رہے ہیں تاکہ اس حالت سے بچنے کے لیے ممکنہ علاج فراہم کیا جا سکے۔