پاکستان کو 40 ارب ڈالرز کے قرض کی فراہمی کی امید، عالمی بینک سے بڑا مالی پیکیج متوقع
FEATUREDکاروبارخبریں
پاکستان کو عالمی بینک سے 40 ارب ڈالرز تک قرض ملنے کا امکان ہے، جس کے تحت 10 سال میں 20 ارب ڈالرز قرض کی فراہمی کے لیے بات چیت جاری ہے۔ ورلڈ بینک نے پاکستان کو 10 سال کی مدت کے لیے قرض دینے کی رضامندی ظاہر کی ہے اور رواں ماہ کے آخر میں ورلڈ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے اس قرض کی منظوری متوقع ہے۔
اس قرض پروگرام کے تحت 10 سال کے دوران مختلف اہداف طے کیے گئے ہیں، اور یہ قرض "کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک 2025-2035" کے تحت فراہم کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اس قرض کا مقصد پاکستان کے سب سے زیادہ نظر انداز اور اہم شعبوں کی حالت بہتر بنانا ہے تاکہ ملک کی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے۔ اس پروگرام کے تحت کیے جانے والے منصوبے سیاسی تبدیلیوں سے محفوظ رہیں گے، یعنی ان منصوبوں پر حکومتوں کی تبدیلی کا اثر کم سے کم ہوگا۔
مزید براں، عالمی بینک پاکستان کے نجی قرضوں کے لیے بھی معاونت فراہم کرے گا، جس کے تحت 20 ارب ڈالرز تک نجی قرضوں کی فراہمی کی توقع ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی قرض پیکیج 40 ارب ڈالرز تک پہنچ جائے گا، جو پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک اہم موقع ثابت ہو سکتا ہے۔
عالمی بینک کے نائب صدر مارٹن ریسر کے اسلام آباد کے متوقع دورے سے بھی اس قرض پروگرام کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے آنے کی امید ہے۔ اس دورے کے دوران مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبوں پر بات چیت کی جائے گی، جو پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں بہتری لانے میں معاون ثابت ہوں گے۔